Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید

Sunday, April 26, 2009

کلام شاعر، بزبان شاعر


یہ جزو زیرِ تکمیل ہے۔

آپ مرحلہ وار آڈیو، وڈیو ریکارڈنگ سن اور دیکھ سکیں گے۔


فہرست





یہ جزو زیر تکمیل ہے۔

مرحلہ وار ادارت کے ساتھ ساتھ آپ یہاں تفصیلات دیکھ سکیں گے۔

عنوان

نمبر شمار

حمد باری تعالیٰ ﷻ

I

نعت رسول مقبولﷺ

II

منقبت نذرِ حضرت علیؓ

III

قطعہء تاریخِ اشاعت ۔۔ از قمر ؔ وارثی

IV


غزلیات


اپنےجواں سال بیٹے سیّد محمّد دانش مرحوم و مغفور کی یاد میں

1

علاجِ ظلمتِ شب کچھ تو اب کیا جائے

2

جو دیدہ ور ہیں وہ سمتِ نظر پہچانتے ہیں

3

ہمارے دستِ طلب میں کوئی سوال کہاں

4

بہت مشکل یہ اندازہ لگانا ہوگیا ہے

5

نئے رستوں پہ ہے منزل پرانی، دیکھ لینا

6

خود ہی آجائے گا دنیا سے بغاوت کرنا

7

مٹا کے خود کو پگھلنا تجھے سکھادوں گا

8

سخن وری کا یہ جو کچھ کمال میرا ہے

9

غلط ہے اس کا مقدر ہوا کے ہاتھ میں ہے

10

میں چاہتا ہوں تجھے شہر سے نہاں رکھوں

11

دیئے جلاؤ نہ بیکار تیرگی کےلیے

12

کچھ ایسا اٹھا ہے مجھ سے مری نظر کا یقیں

13

یہی سچ ہے سو کہہ دینے کی ہمّت ہوگئی ہے

14

صرف اس بات پہ حیراں ہیں تمہاری آنکھیں

15

اگر یہ سچ ہے کہ شوقِ وصال رہتا ہے

16

بھلانے کے لیے تجھ کو، سہارا چاہتا ہوں

17

اک ذرا اعتبار کرلینا

18

میں خونِ دل سے کہوں گا کہ اب خدا کے لیے

19

یہی نہیں کہ فقط لطفِ زندگی کم ہے

20

کون کہتا ہے کہ دے دو، رہِ منزل مجھ کو

21

فغاں میں اپنی کوئی نغمہء طرب بھی نہیں

22

غلط کہ دخل غزل میں مرے کمال کا ہے

23

جب گلستاں میں یار تو ہی نہیں

24

عجب خزانہء نایاب میری ذات میں ہے

25

دریچہ کوئی ہوا کا ہمارے گھر میں کہاں

26

یہ کس نےکہہ دیا تم سے عذاب زندگی ہے

27

یہی نتیجہ نکلنا تھا انتظار کے بعد

28

احباب سے ملی مجھے ایسی دعا کہ بس

29

جو اپنی ذات محبّت پہ وار دیتے ہیں

30

ظلم سے برسرِ پیکار تو رہنے دیتے

31

کوئی بھی لفظ جہاں رکھ، بہت سنبھال کے رکھ

32

تمام اہلِ خرد یہ کمال کردیں گے

33

نشاں توڈھونڈے سبھی نے، مگر ملےہی نہیں

34

یاں تو جان پر بنی سی لگتی ہے

35

یہ سوچتا ہوں کہ تازہ کوئی غزل کہہ دوں

36

کارواں کو رہبروں سے بدگُماں رکھا گیا

37

بہت ڈرتا ہوں فطرت پر غزل کیسے کہوں میں

38

حیات گو کہ غریبی میں بار گزری ہے

39

کون سا لمحہ تھا جب وہ راحتِ جاں ہوگئے

40

مرے اشعار کچھ شیریں بھی ہیں، تلخی رساں بھی

41

یہ ٹمٹماتی ہوئی روشنی دیے کی ہے

42

جس سے بچھڑے ہوئے زمانہ ہوا

43

وہ نہ گر بددعا کرے کوئی

44

اب اس سے ملتے رہنا، ہیں تو رسوائی کی باتیں

45

ہمارا دکھ کوئی سمجھے، سوال ہی کم ہے

46

ان کا کہنا ہے کہ حالِ دل بیاں کچھ بھی نہیں

47

جب مری نظروں سے اوجھل یہ جہاں ہوجائے گا

48

مری آنکھوں میں وہ تیرے ستارےآج بھی ہیں

49

قصّہ نہ پوچھا جائے جو تعبیرِ خواب کا

50

نہ جانے کب چلے جائیں یہاں سے

51

زمیں سورگ نہ ہوجاتی پھر سبھی کے لیے

52

وہ چاہتا ہے کہ ہر شکل میں نباہ کروں

53

تجھے بھُلانے کا جاناں اب احتمال کہاں

54

غمِ فُرقت کی سچّائی جہاں رکھا کروں گا

55

عنوان کے پہلو سے تو گمنام نہیں ہے

56

چھُپانا چاہیے جو بات وہ بتاؤ نہیں

57

کہا یہ کس نےملن کا اصول کچھ بھی نہیں

58

ہمارا زخمِ دل اب تو بہت کم ہوگیا ہے

59

سماں جمود کا جانے یہ کب بدل جائے

60

موت برحق ہے، تو درماں کیا کریں

61

مجھے خوشی ہے زمانے کو یہ بتانے میں

62

وہ میرے ساتھ بہت دور تک گیا بھی نہیں

63

دعا کوئی بھی میری پُر اثر ہوتی کہاں ہے

64

ہے ارفع و اعلیٰ، وہی انسان کی صورت

65

خشک ہے حلق مرا، خالی ہے ساغر کہہ دوں

66

تمہارے درد و الم دل میں جب بسا کے چلے

67

دشمنیِ کیسے ہو ثابت کوئی میخانہِ سے

68

اس کی تصویر کو سینہِ سے لگائے رکھنا

69

سکونِ ساحل دریا مرے اندر نہیں ہے

70

سکوتِ دشت و صحرا جیسا منظر کردیا دل کو

71

آئینے پریشاں ہیں، یہ کیا دیکھ رہا ہوں

72

ہریادِ وفا جوڑ کے زنجیر کروں گا

73

عشق سودوزیاں نہ رہ جائے

74

دل تو بے اختیار تھا، کیا کیا

75

کیا خوب بے حساب تھا، اچھا لگا مجھے

76

خواہشِ دیدِ یار کیا کرتے

77

تمہارا درد اگر میرے آس پاس رہے

78

مجھ کو اک پیماں وفا کا چاہیے

79

بس ایک آرزو دل سے لگائے پھرتا ہوں

80




No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects