اپنے جواں سال بیٹے سیّد محمّد دانش مرحوم و مغفور کی یاد میں جو 28 اگست 2003 کو کار کے ایک حادثہ میں شہید ہوگئے انّا للہِ و انّا اِلیَہِ راجعون ښ |
نہ دشمنوں پہ بھِی میرے یہ وقت آئے میاں جواں پسر سے خدا صبر آزمائے میاں
|
ہمیں دلاسہ بھی دینے کو کون آئے میاں ہماری صورتِ گریاں کسے رجھائے میاں
|
ہمالہ جیسے دکھوں پر لہو نہ روئیں تو پھر فرارِ غم کا ہی رستہ کوئی سجُھائے میاں
|
چمن میں تتلیاں اور پھُول سب وہی ہیں مگر ہمارے دل میں کہاں سے بہار آئے میاں
|
ہمیں بھی جانا ہے اک دن تری طرح جاناں نہ ہوگا مشورہ پہلے نہ کوئی رائے میاں
|
لگے ہے لمحہ بکھرنے میں زندگی اور ہم کھڑے ہوئے ہیں زمانوں سے لو لگائے میاں
|
ہمارا شیشہء نورِ نظر ہی ٹوٹ گیا اب اپنا عکس ہمیں کیا کوئی دکھائے میاں
|
وہ لے کے حکمِ خدا آئے جب تو پھر کہیے اجل کی آندھی نہ کیسے دیا بجُھائے میاں
|
میں جاتا رہتا ہوں اس کو دعائیں دینے مگر کبھی تو اس کی بھی آواز مجھ کو آئے میاں
|
جوان بیٹے کی تدفین کرکے بھی اب تک کھڑے ہیں زندگی کاندھوں پہ ہم اُٹھائے میاں
|
بہت زیادہ نہ ہو رختِ زندگی اشعؔر بس اتنا رکھیے کہ دنیا لگے سرائے میاں
|
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Sunday, April 26, 2009
اپنے جواں سال بیٹے ... سیّد محمّد دانش مرحوم و مغفور کی یاد میں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment