منقبت نذرِ حضرت علیؓ کرم اللہ وجہہُ |
|
دنیائے کفر کا کوئی ہمسر نہیں رہا اپنا وہ آج فاتحِ خیبر نہیں رہا
|
حضرت علیؓ کی بات تو تعبیرِ خواب ہے خوابوں میں اپنے اب علی اصغر نہیں رہا
|
افواجِ مسلمین بہ کثرت ہیں ہر طرف لیکن کہیں بھی لشکرِ حیدر نہیں رہا
|
کسبِ حسینؓ آرزو کس شاہ کی رہی کون اب یزید وقت کا چاکر نہیں رہا
|
محکوم کفر ہیں کہ ہمارے گھروں میں اب صدق و یقین و صبرِ بہتّر نہیں رہا
|
ذکرِ حسینؓ رہ گیا، گُم ہے حسینیت جب سے نگہ میں ساغرِ کوثر نہیں رہا
|
ایماں قبول کرنا کوئی کھیل تھا نہ جب بچّوں میں آپ سے کوئی بڑھ کر نہیں رہا
|
اسلام زندہ کرگئے دے کر وہ سارا گھر ہم کویہ خوف ہے کہ اگر گھر نہیں رہا
|
ہوجانا جس پہ قتل یقینی سا امر تھا مایوس بس علیؓ سے وہ بستر نہیں رہا
|
جب تک رہا علیؓ کہ یہاں مطمئن رہا پھر علم ایسا شاد کسی گھر نہیں رہا
|
ظاہر میں جس کو دیکھو علیؓ کا غلام ہے اے کاش کوئی ہوتا، پہ اشعؔر نہیں رہا
|
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Sunday, April 26, 2009
منقبت: نذرِ حضرت علی کرم اللہ علی وجہہُ - رخت زندگی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment