حمدِ باری تعالیٰ |
ہماری ہر تمنّا سے نہایت آشنا ہے پر اس کی دین کا انداز حکمت آشنا ہے
|
وہی ملتا ہے بس ہم کو جو ہوتا ہے مناسب شعورِ خیر و شر سے وہ بکثرت آشنا ہے
|
چھپائیں اس سے کوئی بات ہم کیسے کہ وہ تو دلوں میں جھانک لیتا ہے حقیقت آشنا ہے
|
اگرچہ فرض تھا ہر حال میں بس شکر کرنا مگر سو خواہشیں اور دل شکایت آشنا ہے
|
یقیں اس کی عطا پر گر نہیں دستِ دُعا میں تویہ دعویٰ ترا کیسا کہ قدرت آشنا ہے
|
محمدؐ مصطفیٰ کو جو بنا لے اپنا رہبر وہی بے شک زمانے میں ہدایت آشنا ہے
|
یقین سا ہے کہ مولیٰ بخش دے گا مجھ کو اشعرؔ مرے اعمال سے واقف ندامت آشنا ہے
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Sunday, April 26, 2009
حمد باری تعالیٰ - رخت زندگی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment