Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید

Showing posts with label رخت زندگی، منیف اشعر، کینیڈا میں اردو، جستجو میڈیا. Show all posts
Showing posts with label رخت زندگی، منیف اشعر، کینیڈا میں اردو، جستجو میڈیا. Show all posts

Monday, May 4, 2009

آئینے پریشاں ہیں یہ کیا دیکھ رہا ہوں






آئینے پریشاں ہیں یہ کیا دیکھ رہا ہوں

اک معجزۂ حَرفِ دعا دیکھ رہا ہوں


گو میری طلب حد سے کہیں بڑھ کے تھی لیکن

میں ابرِکرم اس سے سوا دیکھ رہا ہوں


اک فکرِ مصائب ہے زِیاں جان کا یارو

میں سایہ فگن لطفِ خُدا دیکھ رہا ہوں


مایوس نہیں تیرگیِ شب سے میں جب تک

اک بام پہ بھی کوئی دیا دیکھ رہا ہوں


اخلاص و محبّت ہو کہ ہو بُغض و عداوت

میں آپ کی ہر ایک ادا دیکھ رہا ہوں


کب تک وہ مرے نام سے رہتا ہے گُریزاں

کب تک نہیں آتی ہے صدا دیکھ رہا ہوں


ناداں مری خاموشی کو تائید نہ سمجھو

رہزن ہو کہ تم راہ نما دیکھ رہا ہوں


لگتا ہے وہ تجھ کو بھی کہیں مل نہیں پایا

رفتار تری بادِ صبا دیکھ رہا ہوں


واقف ہوں ہر اک مرحلہء عشق سے اشعؔر

دیوار پہ جو کچھ ہے لکھا دیکھ رہا ہوں


Sunday, May 3, 2009

خشک ہے حلق مرا، خالی ہے ساغر کہہ دوں






خشک ہے حلق مرا، خالی ہے ساغر کہہ دوں

کیوں نہ اے ساقی مرے تجھ کو ستم گر کہہ دوں


بھوک نے کھا لیا ہر خوفِ رسن و دار ترا

تو جو چاہے تو میں جابر تجھے منہ پر کہہ دوں


میں تمہارا ہوں، یہ پیغام تو پہنچا ہوگا

پھر بھی وشواس نہیں ہے تو میں آکر کہہ دوں


مجھ سے کیا پوچھے ہے ان آنکھوں کی گہرائی ابھی

دو گھڑی ڈوب کے کیا رازِ سمندر کہہ دوں


میری ہر آرزو اس کی بھی تمنّا ہے مگر

اس کے ہونٹوں پہ نہ آئے تو میں کیوںکر کہہدوں


ہو تو جائے گا وہ ناراض مگر کیا کیجیے

ضبطِ دل سے ہی سہی، کچھ تو میں اشعؔر کہہ دوں


Monday, April 27, 2009

کچھ ایسا اُٹھا ہے مجھ سے مری نظر کا یقیں







کچھ ایسا اُٹھا ہے مجھ سے مری نظر کا یقیں

کہ آہی جائے گا مجھ کو ترے ہنر کا یقیں


اب اس سے بڑھ کے بھلا اعترافِ شب کیا ہو

دلارہے ہیں وہ کب سے ہمیں سحر کا یقیں


کسی کا ہو نہ تعاقب نہ یاوروں کی تلاش

ملے جو ہم کو کہیں اپنے ماحضر کا یقیں


فریبِ لذّتِ عصیاں میں ہم نہ آتےمگر

ہمیں نصیب تو ہوتا کسی ضرر کا یقیں


لگے نہ لمحہ پلٹنے میں گھر کی اُور مگر

کوئی دلائے تو ہم کو ہمارے گھر کا یقیں


شکستہ کیسے ہو امّید سائے کی جب تک

ہماری آبلہ پائی کو ہے شجر کا یقیں


ہر اک صدف کا مقدّر جدا جدا ہے مگر

ہر اک صدف سے ہے قائم کسی گہر کا یقیں


مجھے یقیں ہے کہ میں اس کا ہو نہیں سکتا

اسے دعاؤں میں اپنی مگر اثر کا یقیں


گلے لگاتی ہیں جب خوشبوئیں جبیں کو مری

تو ہونے لگتاہے پھر ان کے سنگِ در کا یقیں


اِدھر کا سلسلہ ہوجائے بے مثال اشعؔر

نمو جو پائے ترے دل میں کچھ اُدھر کا یقیں


Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects