آئینے پریشاں ہیں یہ کیا دیکھ رہا ہوں اک معجزۂ حَرفِ دعا دیکھ رہا ہوں |
|
گو میری طلب حد سے کہیں بڑھ کے تھی لیکن میں ابرِکرم اس سے سوا دیکھ رہا ہوں |
|
اک فکرِ مصائب ہے زِیاں جان کا یارو میں سایہ فگن لطفِ خُدا دیکھ رہا ہوں |
|
مایوس نہیں تیرگیِ شب سے میں جب تک اک بام پہ بھی کوئی دیا دیکھ رہا ہوں |
|
اخلاص و محبّت ہو کہ ہو بُغض و عداوت میں آپ کی ہر ایک ادا دیکھ رہا ہوں |
|
کب تک وہ مرے نام سے رہتا ہے گُریزاں کب تک نہیں آتی ہے صدا دیکھ رہا ہوں |
|
ناداں مری خاموشی کو تائید نہ سمجھو رہزن ہو کہ تم راہ نما دیکھ رہا ہوں |
|
لگتا ہے وہ تجھ کو بھی کہیں مل نہیں پایا رفتار تری بادِ صبا دیکھ رہا ہوں |
|
واقف ہوں ہر اک مرحلہء عشق سے اشعؔر دیوار پہ جو کچھ ہے لکھا دیکھ رہا ہوں |
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Monday, May 4, 2009
آئینے پریشاں ہیں یہ کیا دیکھ رہا ہوں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment