سُکوتِ دشت و صحرا جیسا منظر کر دیا دل کو دھڑکتے رہنا تک دنیا نے دوبھر کردیا دل کو |
|
تم ہی تم بس نظر آؤ جدھر بھی گھوم کر پہنچوں کسی ان دیکھی قوّت نے وہ محور کردیا دل کو |
|
تری یادوں کے گُل بوُٹوں سے اب بھی لہلہاتا ہے ترا دعویٰ غلط ٹھہرا کہ بنجر کردیا دل کو |
|
مُحبّت میں خِرَد نے جب ہمیں دھوکے دیے پیہم تو پھر درماں یہی سُوجھا سو رہبر کردیا دل کو |
|
ترے سبّ و شتم کا دوست میرے ،کیا صلہ دیتا مُناسب تھا یہی آئینہ پیکر کردیا دل کو |
|
سوا تیرے کسی کا اب گُماں بھی رہ نہیں سکتا مطابق تیری خواہش کے ترا گھر کردیا دل کو |
|
ترے اک قطرۂ ابرِ کرم نے تو مرے مولیٰ یقیں توحید کا دے کر سمندر کردیا دل کو |
|
کمی جب بھی ہوئی محسوس اشعؔر نور کی ہم کو تو ان کے نام کی لَو سے مُنوّر کردیا دل کو |
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Monday, May 4, 2009
سُکوتِ دشت و صحرا جیسا منظر کر دیا دل کو
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment