دُعا کوئی بھِی میری پُر اثر ہوتی کہاں ہے مرے صیّاد کی مجھ پر نظر ہوتی کہاں ہے |
|
کسی انداز سے کوئی بھی تمثیلِ تکبُّر ثمر کے بوجھ سے شاخِ شجر ہوتی کہاں ہے |
|
جدھر چاہو اُڑو رہتے ہوئے حدِّ قفس میں بہت مشکل سزائے بال و پر ہوتی کہاں ہے |
|
بہت سے قیس ہوجاتے ہیں صحراؤں کی مٹّی میں مُروِّج یوں ہی تمثال دگر ہوتی کہاں ہے |
|
دلوں میں کون سی خواہش ہے جو پائی نہ جائے تمنّا کوئی بھی پوری مگر ہوتی کہاں ہے |
|
نہ سمجھے آبلہ پائی کی جو عظمت اسے پھر مُیسّر کوئی اقلیمِ ہُنر ہوتی کہاں ہے |
|
خدارا ہم کو بتلادو وہیں رہ لیں نہ جاکر محبّت دوستوں کی بے ضرر ہوتی کہاں ہے |
|
کسی کو سطحی لگتا ہے سُخن، گہرا کسی کو سبھی کی آنکھ میں یکساں بصر ہوتی کہاں ہے |
|
نہ دے جو لُطفِ پیہم ایک تیرِ نیم کش کا نگاہِ یار ایسی بے ہُنر ہوتی کہاں ہے |
|
سمجھتا ہے جو اپنی بات کو بس حَرفِ آخر کسی کے ساتھ بھی اس کی بسر ہوتی کہاں ہے |
|
ہمیں بتلاؤ کس شب سے رکھیں امّید اشعؔر ہمارے گھر میں ہر شب کی سحر ہوتی کہاں ہے |
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Sunday, May 3, 2009
دُعا کوئی بھِی میری پُر اثر ہوتی کہاں ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment