
| دُعا کوئی بھِی میری پُر اثر ہوتی کہاں ہے مرے صیّاد کی مجھ پر نظر ہوتی کہاں ہے |
|
|
| کسی انداز سے کوئی بھی تمثیلِ تکبُّر ثمر کے بوجھ سے شاخِ شجر ہوتی کہاں ہے |
|
|
| جدھر چاہو اُڑو رہتے ہوئے حدِّ قفس میں بہت مشکل سزائے بال و پر ہوتی کہاں ہے |
|
|
| بہت سے قیس ہوجاتے ہیں صحراؤں کی مٹّی میں مُروِّج یوں ہی تمثال دگر ہوتی کہاں ہے |
|
|
| دلوں میں کون سی خواہش ہے جو پائی نہ جائے تمنّا کوئی بھی پوری مگر ہوتی کہاں ہے |
|
|
| نہ سمجھے آبلہ پائی کی جو عظمت اسے پھر مُیسّر کوئی اقلیمِ ہُنر ہوتی کہاں ہے |
|
|
| خدارا ہم کو بتلادو وہیں رہ لیں نہ جاکر محبّت دوستوں کی بے ضرر ہوتی کہاں ہے |
|
|
| کسی کو سطحی لگتا ہے سُخن، گہرا کسی کو سبھی کی آنکھ میں یکساں بصر ہوتی کہاں ہے |
|
|
| نہ دے جو لُطفِ پیہم ایک تیرِ نیم کش کا نگاہِ یار ایسی بے ہُنر ہوتی کہاں ہے |
|
|
| سمجھتا ہے جو اپنی بات کو بس حَرفِ آخر کسی کے ساتھ بھی اس کی بسر ہوتی کہاں ہے |
|
|
| ہمیں بتلاؤ کس شب سے رکھیں امّید اشعؔر ہمارے گھر میں ہر شب کی سحر ہوتی کہاں ہے |
|
|
No comments:
Post a Comment