
| دشمنی کیسےہو ثابت کوئی میخانہِ سے کوئی رشتہ مرا ساقی سے نہ پیمانہِ سے |
|
|
| جب سے تو نے مجھے دیوانہ کیا ہے جاناں لوگ رکھتے ہیں محبّت ترے دیوانہِ سے |
|
|
| غم کوئی ان سے بچھڑنے کا نہ ملنے کی خوشی ہم سفر ہوکے بھی رہتے ہیں جو بیگانے سے |
|
|
| میری بات اور ہے ناصح یہ بتادے مجھ کو باز آیا کوئی مجنوں ترے سمجھانے سے |
|
|
| اپنے خوابوں سے یہی خوف سا رہتا تھا مجھے لے نہ جائے کوئی تعبیر کو سرہانے سے |
|
|
| مجھ سے خود پوچھتی رہتی ہے یہ اشکوں کی نمی کیا قباحت ہے بچھڑنا کسی انجانے سے |
|
|
| جیسےآجاتی ہے ویرانۂ گلشن میں بہار بزم میں آگئی رونق ترے آجانے سے |
|
|
| تجھ کو نزدیک سے دیکھا تو یہ محسوس ہوا مل چکا ہوں کہیں پہلے ترے افسانہِ سے |
|
|
| قربتِ شمع کی دعوت پہ چلے ہیں اشعؔر خاک ہوجانے کی امّید ہے پروانہِ سے |
|
|
No comments:
Post a Comment