دشمنی کیسےہو ثابت کوئی میخانہِ سے کوئی رشتہ مرا ساقی سے نہ پیمانہِ سے |
|
جب سے تو نے مجھے دیوانہ کیا ہے جاناں لوگ رکھتے ہیں محبّت ترے دیوانہِ سے |
|
غم کوئی ان سے بچھڑنے کا نہ ملنے کی خوشی ہم سفر ہوکے بھی رہتے ہیں جو بیگانے سے |
|
میری بات اور ہے ناصح یہ بتادے مجھ کو باز آیا کوئی مجنوں ترے سمجھانے سے |
|
اپنے خوابوں سے یہی خوف سا رہتا تھا مجھے لے نہ جائے کوئی تعبیر کو سرہانے سے |
|
مجھ سے خود پوچھتی رہتی ہے یہ اشکوں کی نمی کیا قباحت ہے بچھڑنا کسی انجانے سے |
|
جیسےآجاتی ہے ویرانۂ گلشن میں بہار بزم میں آگئی رونق ترے آجانے سے |
|
تجھ کو نزدیک سے دیکھا تو یہ محسوس ہوا مل چکا ہوں کہیں پہلے ترے افسانہِ سے |
|
قربتِ شمع کی دعوت پہ چلے ہیں اشعؔر خاک ہوجانے کی امّید ہے پروانہِ سے |
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Sunday, May 3, 2009
دشمنی کیسےہو ثابت کوئی میخانہِ سے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment