
| اگر یہ سچ ہے کہ شوقِ وصال رہتا ہے تو گویا اس کو ہمارا خیال رہتا ہے |
|
|
| اب اس کے جیسا کہاں ہے کوئی جو ساتھ رہے ہمارے دل میں تو اک بے مثال رہتا ہے |
|
|
| کہاں ہے ہم کو تہی دامنی کا کوئی گلہ کہ جیبِ دل میں بہت سا ملال رہتا ہے |
|
|
| وہ ہے رحیم بھی رحمٰن بھی وہی لیکن اسی کے قبضہِ میں قہروجلال رہتاہے |
|
|
| کوئی مذاق نہ ہوہم سے تیرا عہدِ وفا کہ حسن والوں میں یہ بھی کمال رہتا ہے |
|
|
| وہ شخص لائقِ تقلید کیوں نہ ہو آخر شکم میں جس کے بھی رزقِ حلال رہتا ہے |
|
|
| کسی میں تاب ہو اتنی تو جھانک کر دیکھے ہماری آنکھوں میں کس کا جمال رہتا ہے |
|
|
| قدم بہکنے میں کیا دیر ہو مگر اکثر خدا کا شکر نظر میں مآل رہتا ہے |
|
|
| وہ جان لیتا ہے اشعؔر مع سیاق و سباق ہماری آنکھوں میں جو بھی سوال رہتا ہے |
|
|
No comments:
Post a Comment