اگر یہ سچ ہے کہ شوقِ وصال رہتا ہے تو گویا اس کو ہمارا خیال رہتا ہے |
|
اب اس کے جیسا کہاں ہے کوئی جو ساتھ رہے ہمارے دل میں تو اک بے مثال رہتا ہے |
|
کہاں ہے ہم کو تہی دامنی کا کوئی گلہ کہ جیبِ دل میں بہت سا ملال رہتا ہے |
|
وہ ہے رحیم بھی رحمٰن بھی وہی لیکن اسی کے قبضہِ میں قہروجلال رہتاہے |
|
کوئی مذاق نہ ہوہم سے تیرا عہدِ وفا کہ حسن والوں میں یہ بھی کمال رہتا ہے |
|
وہ شخص لائقِ تقلید کیوں نہ ہو آخر شکم میں جس کے بھی رزقِ حلال رہتا ہے |
|
کسی میں تاب ہو اتنی تو جھانک کر دیکھے ہماری آنکھوں میں کس کا جمال رہتا ہے |
|
قدم بہکنے میں کیا دیر ہو مگر اکثر خدا کا شکر نظر میں مآل رہتا ہے |
|
وہ جان لیتا ہے اشعؔر مع سیاق و سباق ہماری آنکھوں میں جو بھی سوال رہتا ہے |
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Monday, April 27, 2009
اگر یہ سچ ہے کہ شوقِ وصال رہتا ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment