بھلانے کے لیے تجھ کو سہارا چاہتا ہوں میں اس بارے میں بھی تیرا اشارہ چاہتا ہوں |
|
میں جل کر واقفِ تسکینِ آتش ہوگیا ہوں تجھے اے برق ورنہ کیوں دوبارہ چاہتا ہوں |
|
محبت کے افق پر اک تری نسبت سے اپنا بلا کا منفرد کوئی ستارہ چاہتا ہوں |
|
بھرم ہے دید کا رکھنا تو تابِ حسن بھی دے کہ میں جلوؤں کی بینائی کا یارا چاہتا ہوں |
|
لڑائی پر میں ان موجوں سے شرمندہ نہیں ہوں یہ جنگِ زندگی ہے میں کنارہ چاہتا ہوں |
|
خدا سے خواہشِ دنیا بہت بڑھ کر نہیں ہے بس اک معقول با عزّت گزارہ چاہتا ہوں |
|
مسلسل کیسے دیکھوں آئینے کا تکتے رہنا ترے دیدار پر اپنا اجارہ چاہتا ہوں |
|
بہت سے لوگ محفل میں تجھے دیکھیں گے لیکن میں خلوت میں ترا پہلا نظّارہ چاہتا ہوں |
|
رہا ہوں مدّتوں مانوس جس دریا سے اشعؔر اسی دریا کی موجوں سے کنارہ چاہتا ہوں |
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Monday, April 27, 2009
بھلانے کے لیے تجھ کو سہارا چاہتا ہوں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment