
| بھلانے کے لیے تجھ کو سہارا چاہتا ہوں میں اس بارے میں بھی تیرا اشارہ چاہتا ہوں |
|
|
| میں جل کر واقفِ تسکینِ آتش ہوگیا ہوں تجھے اے برق ورنہ کیوں دوبارہ چاہتا ہوں |
|
|
| محبت کے افق پر اک تری نسبت سے اپنا بلا کا منفرد کوئی ستارہ چاہتا ہوں |
|
|
| بھرم ہے دید کا رکھنا تو تابِ حسن بھی دے کہ میں جلوؤں کی بینائی کا یارا چاہتا ہوں |
|
|
| لڑائی پر میں ان موجوں سے شرمندہ نہیں ہوں یہ جنگِ زندگی ہے میں کنارہ چاہتا ہوں |
|
|
| خدا سے خواہشِ دنیا بہت بڑھ کر نہیں ہے بس اک معقول با عزّت گزارہ چاہتا ہوں |
|
|
| مسلسل کیسے دیکھوں آئینے کا تکتے رہنا ترے دیدار پر اپنا اجارہ چاہتا ہوں |
|
|
| بہت سے لوگ محفل میں تجھے دیکھیں گے لیکن میں خلوت میں ترا پہلا نظّارہ چاہتا ہوں |
|
|
| رہا ہوں مدّتوں مانوس جس دریا سے اشعؔر اسی دریا کی موجوں سے کنارہ چاہتا ہوں |
|
|
No comments:
Post a Comment