|
صرف اس بات پہ حیراں ہیں تمہاری آنکھیں زندگی کا مری ساماں ہیں تمہاری آنکھیں |
|
جو رہینِ لبِ اظہار نہیں ہے اب تک اس تمنّا سے گریزاں ہیں تمہاری آنکھیں |
|
کتنی مشکل ہے رسائی کوئی مجھ سے پوچھے دیکھنے میں بڑی آساں ہیں تمہاری آنکھیں |
|
انگلیاں کیوں نہ اٹھیں گی رخِ حیراں کی طرف ساری محفل میں نمایاں ہیں تمہاری آنکھیں |
|
اب تو یوں ہے کہ رہے راز یا افشا ہوجائے زندگی کا مری عنواں ہیں تمہاری آنکھیں |
|
اس طرف اک ورقِ سادہ سا چہرہ ہے مرا اور ادھر مثلِ کتب خواں ہیں تمہاری آنکھیں |
|
میں تو خود آکے یہاں قید ہوا تھا جاناں کیوں بھلا اتنی پشیماں ہیں تمہاری آنکھیں |
|
تم کوئی بات بھی اشعؔر سے چھپاؤ کیسے ترجمانِ دلِ پنہاں ہیں تمہاری آنکھیں |
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Monday, April 27, 2009
صرف اس بات پہ حیراں ہیں تمہاری آنکھیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment