Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید

Monday, April 27, 2009

یہی سچ ہے سو کہہ دینے کی ہمّت ہوگئی ہے






یہی سچ ہے سو کہہ دینے کی ہمّت ہوگئی ہے

مجھے اے زندگی تجھ سے محبّت ہوگئی ہے


ترا کچھ ربط ہے ایسا مرے تارِ نفس سے

تجھے سانسوں میں رکھنے کی ضرورت ہوگئی ہے


بس اک آہٹ کا رشتہ ہی نہیں مخبر ہے تیرا

رگِ جاں سے تری خوشبو کی نسبت ہوگئی ہے


تعلّق کیا ہوا قائم تری چاہت سے میرا

مجھے کچھ اور دن جینے کی حسرت ہوگئی ہے


محبّت درد ہے فرقت ہے رسوائی ہے لیکن

انہی اجزائے ترکیبی سے الفت ہوگئی ہے


ترے دستِ حنائی سے ملے جو رنگ ونکہت

مرے پھولوں میں بھی تیری شباہت ہوگئی ہے


مرے شوقِ طلب پر وہ ترا قاتل تبسّم

دلِ بسمل پہ جیسے اک قیامت ہوگئی ہے


تجھے کیا پالیا افلاک سے دستِ دعا نے

میں سمجھا سُرخرو میری عبادت ہوگئی ہے


اب اس سے بڑھ کے کیا ہوگا ثبوت اپنائیت کا

انہیں مجھ سے تغافل کی شکایت ہوگئی ہے


میں اس فردوس کے حیراں ملائک سے کہوں گا

ندامت ہی مری شاید برأت ہوگئی ہے


نئی غزلیں نئے انداز اور افکارِ تازہ

یہی رسوائی اشعؔر وجہِ شہرت ہوگئی ہے


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects