|
جو اپنی ذات محبّت پہ وار دیتے ہیں وہی تو حسن کی دنیا نکھار دیتے ہیں |
|
خزاں رسیدہ وہ پتّے جو شاخ چھوڑ چلے چمن کو تازہ اُمّیدِ بہار دیتے ہیں |
|
کبھی تو نالہ و فریاد بھی وہ ٹال گئے کبھی بلا کا ہمیں اختیار دیتے ہیں |
|
لہولہان ہیں سر، جن کے پتّھروں سے وہی جہانِ عشق کی زلفیں سنوار دیتے ہیں |
|
کھُلا تو رکھتے ہیں دروازہء قفس وہ مگر پروں کو کاٹ کے راہِ فرار دیتے ہیں |
|
وہ کرتے رہتے ہیں پیمانِ وصل اور سدا غمِ فراق و شبِ انتظار دیتے ہیں |
|
ہمارے پاس فقیری میں بھی سنو اشعؔر بہت ہے پیار سو دنیا کو پیار دیتے ہیں |
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Saturday, May 2, 2009
جو اپنی ذات محبّت پہ وار دیتے ہیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment