احباب سے ملی مجھے ایسی دعا کہ بس دکھلا دیا خدا نے وہ اک معجزہ کہ بس |
|
بے خود سا کردیا تھا مجھے اس نگاہ نے ایسا عجیب سا تھا وہ اک حادثہ کہ بس |
|
میرا ہی ہوکے رہ گیا دنیا کو چھوڑ کر ایسا وفا شعار ہوا بے وفا کہ بس |
|
کیسے گمان کرتا فریبی اسے کبھی کچھ ایسے عہد و پیماں وہ کرتا رہا کہ بس |
|
افسوس میں نے تم کو مری جاں رلا دیا یہ داستاں سنو گے ابھی اور یا کہ بس |
|
میں چل رہا تھا حُسنِ تصوّر کے کھوج میں دیکھا تمہیں تو دل نے کہا برملا کہ بس |
|
ہر شخص میری جیت پہ اشعؔر خموش تھا ہارا ہوں میں تو ایسا تماشا ہوا کہ بس |
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Saturday, May 2, 2009
احباب سے ملی مجھے ایسی دعا کہ بس
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment