
| ظلم سے برسرِ پیکار تو رہنے دیتے عکسِ مظلوم سرِ دار تو رہنے دیتے |
|
|
| سر نہیں تھا نہ سہی رسمِ کہن کی خاطر گردنِ صدر پہ دستار تو رہنے دیتے |
|
|
| مجھ پہ حاصل ہے تمہیں حق پئے دشنام مگر اپنا یہ حق سرِ بازا رتو رہنے دیتے |
|
|
| پیار تو خیر کبھی مجھ سے تمہیں تھا ہی نہیں پیار کے نام کا بیوپار تو رہنے دیتے |
|
|
| ساری پابندیاں منظور تھیں مجھ کو لیکن ایک پابندی ء اظہار تو رہنے دیتے |
|
|
| چھوڑ آئے مری یادیں بھی لحد میں احباب کچھ دنوں ساتھ مرا پیار تو رہنے دیتے |
|
|
| ساتھ رہنے کی قسم چاہی تھی میں نے لیکن مرحلہ یہ بھی تھا دشوار تو رہنے دیتے |
|
|
| تم کو ہرجائی نہ کہتا کبھی اشعؔر جاناں تم ذرا خود کو وفا دا ر تو رہنے دیتے |
|
|
|
|
No comments:
Post a Comment