مجھ کو اک پیماں وفا کا چاہیے کچھ تو جینے کا بہانہ چاہیے |
|
ان کو میرا دل دوبارہ چاہیے توڑنےکو پھر کھلونا چاہیے |
|
بےوفا ہرجائی کہتے ہو مجھے تم کو آئینہ دکھانا چاہیے |
|
کوئی مشکل کام ناممکن نہیں ہاں مگر پختہ ارادہ چاہیے |
|
رونقِ زنداں ضروری ہے تو پھر سانس لینے کو دریچہ چاہیے |
|
لُوٹنا ہے روشنی کے شہر کو رہبروں کو بس اندھیرا چاہیے |
|
چھین لوں ظالم زمانہِ سے تجھے صرف اک تیرا اشارہ چاہیے |
|
بام و در سارے مہک اُٹھیں ابھی آنکھ میں ان کا سراپا چاہیے |
|
آپ کا ہر غم ہے اب اشعؔر کا غم آپ کو بس مُسکرانا چاہیے |
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Monday, May 4, 2009
مجھ کو اک پیماں وفا کا چاہیے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment