
| مجھے خوشی ہے زمانے کو یہ بتانے میں چھپی ہے جیت کہیں دل کے ہارجانے میں |
|
|
| دلوں کو پل میں یہ دنیا اُجاڑ دیتی ہے زمانہ لگتا ہے پھر بستیاں بسانے میں |
|
|
| چھپائے رکھتا ہوں ہر زخم اس لیے ان سے کہ درد مٹ نہ جائے انہیں دکھانے میں |
|
|
| میں تجھ سے اس لیے دانستہ ہار جاتا ہوں تجھے سرور ملے گا مجھے ہرانے میں |
|
|
| اگرچہ حادثہ الفت کا ایک پل میں ہوا اک عمر بیت گئی واقعہ سنانے میں |
|
|
| یہ کام اہلِ خِرَد کو ہی زیب دیتا ہے کہ شوقِ سوُد و زیاں کیا کسی دیوانہِ میں |
|
|
| ہمارے جیسا کوئی اہلِ دل کہاں اشعؔر اگر ملا تو ملے گا کسی فسانہِ میں |
|
|
No comments:
Post a Comment