کون کہتا ہے کہ دے دو، رہِ منزل مجھ کو کیا سمجھ رکھا ہے تم نے کوئی سائل مجھ کو |
|
میں اک انساں ہوں، محبّت مرا ایماں ہے مگر تُو کبھی پائے گا نفرت پہ بھی مائل مجھ کو |
|
لطف لینا ہے ذرا موجِ حوادث کا ابھی ابھی مطلوب کہاں ہے ترا ساحل مجھ کو |
|
بھول جانا ترا آساں ہے بَقَولِ ناصح پوچھ مجھ سے تو یہ آساں بھی ہے مشکل مجھ کو |
|
یا مری طرح سے ہوجائیے الفت کے سفیر یا تو کرلیجیے عداوت کا ہی قائل مجھ کو |
|
تا کہ ہوجائیں ذرا اور شفق رنگ، سخن اپنے افکار میں کرلیجیے شامل مجھ کو |
|
سہہ کے خاموش گزر جاتا ہوں میں سبّ و شتم ظرف کردیتا ہے اپنا کبھی بزدل مجھ کو |
|
کون ہے مجھ سے بڑا کوئی تونگر اشعؔر تو میسّر ہے تو پھر کیا نہیں حاصل مجھ کو |
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Friday, May 1, 2009
کون کہتا ہے کہ دے دو، رہِ منزل مجھ کو
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment