یہ ٹِمٹِماتی ہوئی روشنی دیے کی ہے بہت طویل کوئی زندگی دیے کی ہے |
|
ہوائے تند نے گل کردیے ہیں شمس و قمر یہ روشنی جو ہے باقی کسی دیے کی ہے |
|
شبِ سُخن میں یہ رونق کمالِ فن کی نہیں ہے جو بھی رونقِ محفل سبھی دیے کی ہے |
|
یہ لَو جو سُرخی دکھاتی ہے تم کو خوں کی مرے اسی سے آج بھی کھیتی ہری دیے کی ہے |
|
دیوں سے بھاگنا تقدیر ہے اندھیروں کی وگرنہ کس سے کوئی دشمنی دیے کی ہے |
|
تم حسن ظن ہی سمجھ لو مگر لگے ہے یہی کہ ہلکے ہلکے بھڑکنا ہنسی دیے کی ہے |
|
سُخن تمہارے بہت خوب ہیں مگر اشعؔر تمہاری ذات میں سب آگہی دیے کی ہے |
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Saturday, May 2, 2009
یہ ٹِمٹِماتی ہوئی روشنی دیے کی ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment