مرے اشعار کچھ شیریں بھی ہیں تلخی رساں بھی یہی شاید ہیں میری زندگی کے ترجماں بھی |
|
یہ بے اوقات سی مٹّی سے جو انساں بنا ہے اسے چشمِ تحیّر سے تکے ہے آسماں بھی |
|
وہی جو صاحبِ معراج ہیں، خیرالبشرؐ ہیں انہی کے نقشِ پا ہیں میری منزل کے نشاں بھی |
|
میں ڈرتا ہوں کوئی زاہد مجھے مشرک نہ کہہ دے خدا بھی ہے مرے دل میں، کئی عکسِ بُتاں بھی |
|
یہ خواہش ہے سرِ تسلیم خم رکھوں مگر وہ سَکُوتِ لب بھی مجھ سے چاہتا ہے اور بیاں بھی |
|
عزیز از جان و دل رکھتا ہے مجھ کو اپنے جی میں مگر رہتا ہے وہ میری وفا سے بدگُماں بھی |
|
کچھ حصّہ وحشتِ قلب و نظر کا بھی تھا لیکن بہت رسوائی کا باعث ہوا ہے راز داں بھی |
|
نہیں ہوتی رہِ منزل بہت آسان اشعؔر خس و خاشاک بھی ہوتے ہیں آوازِ سگاں بھی |
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Saturday, May 2, 2009
مرے اشعار کچھ شیریں بھی ہیں تلخی رساں بھی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment