Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید

Saturday, May 2, 2009

ان کا کہنا ہے کہ حالِ دل بیاں کچھ بھی نہیں












ان کا کہنا ہے کہ حالِ دل بیاں کچھ بھی نہیں

نالہ و آہ و فغاں سے کیا عیاں کچھ بھی نہیں


سوچتا ہوں گزری صدیوں کی طرح سے عشق پر

آج بھی کیا تہمتِ سود و زیاں کچھ بھی نہیں


پہلے بھی لوگوں نے یہ حیلے تراشے ہیں بہت

گھر میں اپنے مال و زر تیروکماں کچھ بھی نہیں


کیسے اپنی ذات کو مختار کہہ سکتا ہوں میں

میری قدرت میں زمین و آسماں کچھ بھی نہیں


پھر کہاں جاکر چھپاؤں دامنِ عصیاں کو

وہ علیم ایسا کہ اس سے تو نہاں کچھ بھی نہیں


میں تو بس اشکِ ندامت لے کے جاؤں گا وہاں

عقل و دانش کام آئے گی جہاں کچھ بھی نہیں


دل تو اپنا ہوچکا پامال پھر کیا غم کریں

اور کیا ہونے کو ہے اب رائیگاں کچھ بھی نہیں


نام لکھا تھا اسی نے پیار سے اس پِیڑ پر

آج لیکن اس محبّت کا نشاں کچھ بھی نہیں


تلخ و شیریں جو بھی ہے لیکن حقیقت ہے یہی

پاس میرے اور زیبِ داستاں کچھ بھی نہیں


میں نہیں اشعؔر مرے لفظ و بیاں کہتے ہیں یہ

خامُشی کے سامنے شورِ بیاں کچھ بھی نہیں


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects