
| مٹا کے خود کو پگھلنا تجھے سکھادوں گا مثالِ شمع میں جلنا تجھے سکھادوں گا |
|
|
| اگرچہ راستہ تیرا ابھی الگ ہے مگر میں ساتھ ساتھ بھی چلنا تجھے سکھادوں گا |
|
|
| ڈرائے رکھتی ہیں کمزوریاں تجھے اپنی میں لغزشوں میں سنبھلنا تجھے سکھادوں گا |
|
|
| تری یہ سوچ کہ تبدیلیاں نہیں ممکن مرا یقیں کہ بدلنا تجھے سکھادوں گا |
|
|
| ہیں راہِ عشق میں خطرات بھی کئی لیکن میں بچ بچا کے نکلنا تجھے سکھادوں گا |
|
|
| مسیحا وقت کا اشعؔر یہ کہتا رہتا ہے غموں میں رہ کے سنبھلنا تجھے سکھادوں گا |
|
|
No comments:
Post a Comment