
|
|
| سُخن وری کا یہ جوکچھ کمال میرا ہے عطا خدا کی ہے لیکن خیال میرا ہے |
|
|
| کچھ آگہی کی طلب میں رہوں میں سرگرداں یہ جستجو ہی تو حسنِ مآل میرا ہے |
|
|
| کمالِ عشق نہ کہیے اسے تو کیا کہیے جو تیرا سحر ہے وہ سب خیال میرا ہے |
|
|
| زمانہ ایسا تو پہلے کہیں رقم ہی نہیں تو یعنی عرصۂ قحط الرجال میرا ہے |
|
|
| نہیں ہے فرق من و تو کوئی بھی اس کے سوا تمام رفعتیں تیری زوال میرا ہے |
|
|
| یہ میری آبلہ پائی مثال قیسِ عرب اسے گراں ہے مگر دل نہال میرا ہے |
|
|
| لبوں پہ اب مرے کوئی گلہ کہاں اشعؔر تم آکے دیکھ تو جاؤ جو حال میرا ہے |
|
|
No comments:
Post a Comment