نئے رستوں پہ ہے منزل پرانی دیکھ لینا دمِ آغاز انجامِ کہانی دیکھ لینا |
|
یقیں ہوجائے گا محکم مکافاتِ عمل پر کسی پر تم گزرتے ناگہانی دیکھ لینا |
|
ہمیشہ ساتھ رہنے کا میں وعدہ کررہا ہوں مگر تم اعتبارِ زندگانی دیکھ لینا |
|
بسانے جارہے ہو تم نیا گھر جاؤ لیکن نہ پھر کرنا پڑے نقلِ مکانی دیکھ لینا |
|
قدم رکھ لو حدِ آخر کے بھی اس پار جاناں مگر امکانِ راہِ درمیانی دیکھ لینا |
|
مری مانو یقیناً آج کے ماحول میں بھی روایت کوئی تو ہوگی پرانی دیکھ لینا |
|
وفا کا عہد تحریری نہیں ہے خیر پھر بھی کم ازکم وزنِ پیمانِ زبانی دیکھ لینا |
|
ہمیں مسمار کرڈالو تمہارے ہاتھ سے بھی نکل جائے گی اک دن راج دھانی دیکھ لینا |
|
رہے گی دیر تک روشن جو کل بعد شبِ غم وہ آجائے گی صبحِ شادمانی دیکھ لینا |
|
بہت واضح عبارت ہوگی مسلم کی جبیں پر لکھی جائے گی اک دن کامرانی دیکھ لینا |
|
تمہاری بے وفائی یاد کیا رکھیں گے اشعؔر کہاں بھولیں گے وہ باتیں پرانی دیکھ لینا |
|
کلیات منیف اشعر - رختِ زندگی میں خوش آمدید
Monday, April 27, 2009
نئے رستوں پہ ہے منزل پرانی دیکھ لینا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment